لڑاٸ کے بعد بیگم یا پھر اپنی محبوبہ کو منانے کا ہوتا ہے۔اب ساٸنسدانوں نے عورت کو منانے کا سب سے آسان طریقہ بتا دیا ہے۔لیکن یہ طریقہ پاکستان کے مردوں کو کبھی پسند نہیں آۓ گا۔ میل آن لاٸن کی رپورٹ کے مطابق ساٸنسدانوں نےنٸ تحقیق میں بتایا ہے کہ لڑاٸ کے بعد شوہر حضرات کی خواہش ہوتی ہےکہ وہ ازدواجی قربت اختیار کریں اور بستر پر ان کو مناٸیں جبکہ عورتیں روتی دھوتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ مردمعافی مانگیں اور ان کے ساتھ کچھ معیاری وقت گزاریں
۔لہذا شوہر اگر اپنی بیوی کو منانا چاہتا ہے تو اپنی خواہش کو دبا کر اس کی مذکورہ خواہش پر عمل درآمد کرے یعنی اس سے معافی مانگ لے۔اس تحقیق میں امریکی ریاستپینسلوینیا کے بک نیل یونیورسٹی بیکنیل کے ساٸنسدانوں نے اس تحقیق میں ہزاروں مردوخواتین سے آن لاٸن سوالپوچھا کہ آپ لڑاٸ کے بعد اپنے شریک حیات سے مصالحت کے لٸے کونسا مطالبہ یا کام کرناپسند کرتے ہیں؟تو لڑکوں نے جواب دیا کہ وہ ان سے ہمبستری کر کے ان کو منانا چاہیں گے جبکہ لڑکیوں نے کہا کہ پہلے وہ معافی مانگیں ورنہ ہم ناراضگی میں
ان سے یہ تعلق نہیں رکھیں گی۔حالانکہ اس چھوٹی سی لڑاٸ سے پیار والا رشتہ ختم نہیں ہوتااور نوک جھوک پیار محبت کی لڑاٸ زندگی کے ساتھ آگے بڑھتی رہتی ہے۔اگر آپ بھی اس سے سہمت ہیں تو ابھی اس کو لاٸیک کریں شکریہ
پاکستان ٹپس ! مرد کی زندگی عورت کے بغیر ادھوری ہوتی ہے شادی کےبعد بیوی اپنا گھر بار بہن بھائیوں سہیلیوں اور بہت سے عزیز رشتوں کو چھوڑ کر صرف اور صرف اپنے خاوند کی ہی ہو کر رہ جاتی ہے دیکھا جائے تو یہ عورت کی طر ف سے بہت ہی بڑی قربانی ہوتی ہے مگر افسوس کہ آج کل کے معاشرے میں
عورت کی اس قربانی کو کوئی رنگ نہیں دیا گیا اس کی اس قربانی کی وجہ سے اس کو سر بلند نہیں کیا گیا اس کی اس قربانی کا اس کو کوئی ہی صلہ نہیں دیا گیا وہ سب کچھ چھوڑ کر ایک پرائے گھر آتی ہے اس کو کچھ وقت چاہیے ہوتا ہے تا کہ وہ نئےماحول میں آسکے شادی کے پہلے دو سال بہت اہم ہوتے ہیں جو مرد یہ سال بہت سمجھ داری کے ساتھ گزارتے ہیں ان کی شریکِ حیات انکے ساتھ مطمئن رہتی ہے۔ میاں بیوی گاڑی کے دو پئیے ہوتے ہیں اگر گاڑی کا ایک ٹائر خراب ہو جائے تو مجھےآپ ہی بتا دیجئے کہ کیا گاڑی ٹھیک سے چل سکتی ہے؟
یقیناً نہیں چل سکتی۔ وہ چل نہیں سکتی اسی طرح زندگی کی گاڑی کو چلانے کے لیے بھی میاں بیوی ایک ساتھ چلنا ضروری ہوتا ہے کہا جاتا ہے کہ بیوی کو خوش کر نا دنیا کا سب سے مشکل کا م ہے آپ کچھ بھی کر لیں اپنی بیگم کو کبھی خوش نہیں رکھ سکتے یہ بات بالکل ہی غلط ہے کیونکہ بیوی کو خوش رکھنا اتنا ہی مشکل نہیں ہے جتنا ہم لوگوں نے سمجھ لیا ہے ا یسا کیوں ہو تا ہے کہ ہم ان چیزوں کے بارے میں بہت جلدی سوچنے کے لیے بیٹھ جاتے ہیں۔ جن چیزوں کا جن باتوں کا کوئی نہ کوئی وجود ہی نہیں ہوتا ہے ان کا نہ شروع ہو تا ہے اور نہ ہی
آخر ہوتا ہے ایسا کیوں ہوتا ہے۔ آج ہم آپ کو بتائیں گے آپ اپنی بیگم کو کیسے خوش رکھ سکتے ہیں اور یہ بھی بتائیں گے کہ شریعت نے یہ کیوں کہا کہ اگر کسی کام سے باہر جا رہے ہوں تو بیوی کی پیشانی یا بیوی کو چوم کر جائیں آخر کوئی نہ کوئی فائدہ ہے کوئی نہ کوئی فضیلت ہے تو شریعت نے اس بات پر ہمیں زور دیا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنا ئیں کہ گھر سے نکلتے وقت ہم اپنی بیوی کی پیشانی چومیں یا اس کے علاوہ اس کو پیار سے کم از کم دیکھ ہی لیں اور اس کا ماتھا چوم لیں۔ اور گھر میں کوئی غیر نہ ہوتو بیوی سے ملیں اور دوسرے سے مل
کر بوسہ لے کر جائیں اس کی کیا وجہ ہے سب سے پہلے اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک اور سخاوت کا مظاہر ہ کر یں تا کہ آپ کو سر