کیا کروں میرے بچوں کوبرا بنانے والی میری بیوی ہی تو ہے وکیل صاحب میں اسے طلاق دینا چاہتا ہوں۔ زاہد غصے سے بات کررہا تھا وکیل نے پانی کا گلاس سامنے کیا یہ پانی پیو زاہد صاحب آپ پریشان نہ ہوں آپ کی جان چھڑا لیں گے آپ پریشان کیوں ہوتے ہیں وہ اپنے بھائیوں کی بات سنتی ہے وہ وہی کرتی ہے جو اس کی ماں کہتی ہے ۔ وکیل صاحب میری زندگی کو پندرہ سال گزرگئے ہیں پہلے چھ سال تو ٹھیک گزرے علیشاء ہمیشہ میرے ماں سے جھگڑتی
گزرنے کے بعد سب الگ الگ ہوگئے میں لینٹر ڈالنے والے کیساتھ مزدوری کیا کرتا تھا علیشاء پڑھی لکھی ہے اور میں ان پڑھ اس نے کہا گھر میرے نام کروادو میں علیشاء سے بہت پیار کرتا تھا میں مسکرایا اور اس سے کہا میری جان میرا سب کچھ آپ کا ہی تو ہے گھر اس کےنام کردیا اللہ نے بیٹی عطاء کی زندگی اچھی گزر رہی تھی اس کی ہر خواہش پوری کرتا آہستہ آہستہ وہ بیزار سی ہونے لگی میں دبئی چلا گیا وہاں جاکر محنت مزدوری کرنے لگا اللہ تعالیٰ نے رحمت کی وہاں اچھا سیٹل ہوگیا بیوی کو ہر مہینے ایک لاکھ روپے بھیجنے لگا ۔ جو کچھ بھیجتا وہ اپنے بھائیوں کو دے دیتی دو سال میں 14لاکھ روپے اس نے اپنے بھائیوں کو دے دیئے علیشاء کے بھائیوں نے میرے پیسوں پر ہوٹل بنا لیا میں جو پیسے بھیجتا وہ سب بھائیوں کو بھیج دیتی میں نے ایک دن پوچھا تو کہنے لگی بھائی کہہ رہے تھے یہ ہوٹل پارٹنر شپ پر ہے دو بیٹیاں اور ایک بیٹا اللہ تعالیٰ نے عطاء کیا تھا میں بہت خوش تھا
لیکن یہ علیشاء مجھے پریشان کرنے لگی مجھے میرے بھائیوں سے جدا کیا میری بہنوں سے کہا کہ میرے گھر نہ آئیں ۔میں چپ رہا صرف بچوں کی خاطر میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں وہ رُل جائیں گے علیشاء کو صرف اپنے بہن بھائیوں کی پرواہ تھی ۔ میں نے کافی بار منع کیا لیکن بات نہیں مانتی تھی ۔ ایک دفعہ دو مہینے کیلئے پاکستان آگیا ایک رات سویا ہوا تھا کہ اچانک گندی سی بدبو آئی اُٹھا دیکھا تو علیشاء بیڈ پر نہیں تھی میں آہستہ سے اُٹھا کمرے میں بیٹھی ہوئی میری تصویر پر مرچ۔یں ج۔لا کر پڑھائی کررہی تھی میں سمجھ گیا کہ تعویز کررہی ہے میں نے کافی جھ۔گڑا کیا میری ساری رات جاگتا رہا کہ علیشاء ایسا کیوں کررہی ہے یہ سب کام چھوڑ دو ایسا نہ کیا کرو علیشاء رات کو کچھ نہ بولی اور صبح ماں کے گھر چلی گئی اور بچوں کو بھی ساتھ لے گئی پریشان ہوگیا پتہ چلا کہ وہ میکے چلی گئی میں سسرال پہنچا علیشاء کے بھائی گھر پر تھے سب نے بہت بے عزت کیا اور گالیاں دیں کہ
تھی ماں بھی دنیا سے چل بسی ہم تین بھائی ہیں ماں کے