سائنس نے کمال کر دیا ہے۔ قدرتی آفتیں اور بیماریاں انسان کے دو بڑے مسئلے ہیں۔ سائنس ان دونوں کے حل کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اب وہ وقت دور نہیں جب انسان آفتوں اور عذابوں کے ہاتھ سے نکل آئے گا۔ وہ مسکرا کر میری طرف دیکھتے رہے۔ وہ نرم آواز میں بولے ’’مثلاً سائنس نے کیا کر دیاہے۔ میں نے عرض کیا،سر زلزلے، آتش فشاں، آندھیاں، طوفان اور سیلاب پانچ بڑی آفتیں ہیں، سائنس نے ان آفتوں کی پیش گوئی کا سسٹم بنا سسٹم بنا لیا ہے۔ سائنس دانوں نے ایک ایسا کیمرہ بنایا ہے۔ جو آتش فشاں کے پیندے میں چلا جاتا ہے۔
وہاں آنے والی تبدیلیاں نوٹ کر لیتاہے۔ ماہرین یہ تبدیلیاں دیکھ کر پیشن گوئی کر سکیں گے۔ فلاں آتش فشاں فلاں دن اور فلاں وقت ابل پڑے گا۔ اس سسٹم کے بعد آتش فشاں کے قریب آباد لوگ وہاں سے بروقت نقل مکانی کر جائیں گے۔ یوں بے شمار لوگوں کی جانیں اور املاک بچ جائیں گی۔ خواجہ صاحب سکون سے سنتے رہے۔ میں نے عرض کیا ’’زلزلے کے ماہرین نے ایک ایسی سلاخ بنائی ہے۔ جو زمین کی تہہ میں پچاس ساٹھ کلومیٹر نیچے چلی جائے گی۔یہ زمین کے اندر موجود پلیٹوں کی حرکت نوٹ کرے گی۔