میں وہ بدبخت عورت ہوں جس نے ایک خاندان اجاڑا ہے میں اپنا نام پتہ نہیں بتاؤں گی میٹرک پاس کرنے کے بعد مجھ ے لڑکوں سے دوستی کرنے کی عادت ہوگئی۔ میراں ماں باپ ان پڑھ تھے ان کو کچھ معلوم کہاں تھا ایک لڑکے سے دوستی ہوئی ہمارے محلے کا ہی تھا اس سے ملنا ملانا ہوا ہر حد سے گزرگئی یہاں تک ممکن ہوا گ۔ناہ کرتی رہی ایک کو چھوڑا دوسرے سے دوستی کرلی میری ماں کو ایک دن معلوم ہوگیا۔
انہوں نے میری شادی کا فیصلہ کیا جس گھر میں بیاہی گئی تھی میرا شوہر غریبی کا ستیا ہوا بچپن میں ہی باپ کا سایہ نہ رہا تھا ماں نے مصیبتوں سے پالا تھا اولاد کبھی لوگوں کے برتن دھو کر تو کبھی لوگوں کے جوتے پالش کرکے میرا شوہر بے حد سادہ ساانسان تھا وہ زمانے کے فریب نہیں جانتا تھا ۔میری ایک ہی نند تھی میری او رنند کی شادی ایک دن کے وقفے سے ہوئی تھی گھر میں ساس شوہر اور ایک میں تھی ساس نے مجھے اپنی بیٹی بنایا تھا۔ لیکن میں بدبخت عورت ہوں میرا شوہر اینٹیں اٹھاتا کبھی سر پہ ٹوکری اٹھاتا وہ مزدور دار تھا وہ نہ مجھے اچھا کہتا تھا ۔نہ برا، وہ اپنی دنیا میں مست رہنے والا انسان تھا ۔ اسے شرم آتی تھی مجھ سے بات کرتے ہوئے بھی شروع شروع میں میرے سامنے بیٹھ کر کھانا نہ کھاتا تھا۔ اس کی سادگی کا اندازہ کرلیں۔
میری ساس مجھے جو کہتی لاکردیتی تھی۔ لیکن کیا کرتی میں عادت سے مجبور ایک ذلیل ترین عورت تھی۔ نا مجھے خوشیاں راس کہاں تھیں مجھے عزت کہاں قبول تھی۔ میں شر پھیلانے والی تھی ۔میں م ک ار تھی۔ آپ یہاں عورت کو اتنا خوبصورت لکھتے ہیں۔ نا وہی پہ مجھ جیسی بھی بد ن س لی عورتیں ہیں جو آشیانہ ج۔لا کر روتی ہیں ۔میں پارلر بنانا چاہتی تھی میں نے بیوٹی پارلر کا کام کیا ہوا تھا۔ ساس نے منع کیا لیکن جب اپنے شوہر سے بات کی تو اس نے کہا بنالو مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔کام چلنے لگا پھر میری گ ۔ندی عادت مجھے مجبور کرنے لگی میں شادی شدہ ہونے کے باوجود بھی باہر منہ مارنے لگی ۔شوہر مجھے بانہوں میں لیکر کہتا تم تھک جاتی ہو چھوڑ دو پار لر جانا میں دل۔دل میں دھ۔نس چکی تھی میرادوست رات کو مجھے ملنے کی ضد کرتا میں انکار کردیتی پھر میں گ۔ناہ کو قبول کیا۔ میں اپنی ساس اور شوہر کو نیند کی گولیاں دینے لگی۔
وہ سو جاتے اور میں اپنے دوست کے ساتھ گ۔ناہ کرتی ساس دل کی مریضہ تھی شاید ایک دن گ۔ولی کا ری ای.ک۔شن ہوا وہ ت۔ڑپ کر م۔رگئی سوچا پارلر چھوڑ دوں لیکن بے چینی ہوتی گھر میں رہنے سے شوہر مزدوری کرتا گھر آتا کھانا کھا کر سوجاتا وہ مجھے پارلر چھوڑنے کا کہنے لگا۔ میں اسے نیند کی گولیاں کھلانے لگی میں دو بار ح۔املہ ہوئی دونوں بار اب۔ارش۔ن کروا دیا میں خوش ہوتی وہ سویا رہتا ہے۔ مجھے روکتا ٹوکتا نہیں میں دوسروں کے گھر دلہن تیار کرنے جاتی وہاں کون جانتا تھا کہ اس کو زہ۔ ر دینے والی اس کی ہمسفر ہی ہے ۔پھر ایک دن وہ خ ون کی الٹیاں کرنے لگا میں ہسپتال لے گئی ڈاکٹر نے بتایا آپ کا شوہر ن ش.ہ آور کچھ لیتا جو زہ ر بن چکا ہے۔ اس کے خ ون میں اس کے علاج کیلئے بہت پیسہ لگے گا۔
وہ نہیں جانتا تھا اسے کیا ہوا ہے اس رات وہ میری گود میں سر رکھ کر بچوں کی طرح رو رہا تھا۔ میرا ہاتھ باربار چوم رہا تھا۔ کہہ رہا تھا مجھے ب.چا.لو مجھے جی.نا ہے۔ و ہ م۔وت کی طرف بڑھ رہا تھا۔ میرا ضمیر زندہ ہورہا تھا ۔میں نے کیا ظ۔لم کیا تھا۔ اس نے پانی مانگا میں نے گلاس اس کے منہ کے ساتھ لگایا وہ بے ج۔ان ہوگیا میری بانہوں میں وہ دم توڑ گیا۔ ۔مجھے وحشت ہونے لگی خود سے میں نے چ۔ی۔خ۔ن۔ا شروع کردیا مجھ سے پوچھا گیا اس کے م۔رنے کیوجہ سے تو میں ب۔دبخ۔ت نے الزام لگایا