وزرا کی کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ میں وزارت خارجہ کو گیارہویں نمبر پر قرار دینے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
جمعے کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کے نام ایک خط میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لکھا ہے کہ کارکردگی کے ایگریمنٹ کی پہلی سہ ماہی
انہوں نے ’پیر ریویو کمیٹی‘ کی جانب سے وزارت خارجہ کو کارکردگی میں گیارہویں نمبر پر رکھنے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خط میں لکھا کہ ’کمیٹی نے وزارت کی کارکردگی کا درست طریقے سے جائزہ نہیں لیا۔‘
وزیر خارجہ کے خط میں وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے سربراہ کے سامنے شق وار کارکردگی رکھی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جو چار اہداف حاصل کرنے سے رہ گئے تھے اُن میں سے ایک پر 75 فیصد کام ہوچکا ہے جبکہ دیگر تین پر تاخیر کی وجوہات سے ’پیر ریویو کمیٹی‘ کو گذشتہ سال 27 اکتوبر کو آگاہ کیا گیا تھا۔
وزیر خارجہ نے شہزاد ارباب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’کمیٹی کی جانب سے موصول شدہ جوابی خط میں 22 نومبر کو بتایا گیا تھا کہ دیگر وزارتوں نے پہلی سہ ماہی میں مقررہ کردہ اہداف پر 62 فیصد کام مکمل کیا ہے جبکہ وزارت خارجہ نے 77 فیصد کام کرلیا ہے۔‘
’دوسری سہ ماہی کے لیے مقررہ 24 اہداف میں سے 18 پورے کر لیے گئے تھے اور جو اہداف رہ گئے تھے اُن میں سے چار پر 75 فیصد سے زائد کام کیا جا چکا تھا اور باقی دیگر وزارتوں کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے جس سے ریویو کمیٹی کو آگاہ کیا گیا تھا۔‘
وزیر خارجہ کے خط کے مطابق ان کی وزارت نے یہ امر یقینی بنایا کہ ریویو کے عرصے میں اس کے ذمے کوئی کام باقی نہ رہے۔
شاہ محمود قریشی نے ریویو کمیٹی کے سربراہ کو خط میں بتایا کہ ’وزارت خارجہ نے اس عرصے میں بہت سے ایسے کام بھی کیے جو مقررہ کردہ اہداف میں شامل نہیں تھے۔‘
’ان میں 15 اگست 2021 کے بعد افغانستان میں پیش آنے والی صورت حال کے تناظر میں سفارتی کوششیں اور کابل سے غیر ملکیوں کا انخلا شامل ہیں۔‘
’اس حوالے سے سیکریٹری خارجہ نے ریویو کمیٹی کو آگاہ بھی کیا تھا۔‘
وزیر خارجہ کے مطابق ’اُن کی وزارت نے 45 دن کے انتہائی مختصر نوٹس پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کی جس کی وزیراعظم نے بھی ستائش کی تھی۔‘
کے لیے دیے گئے 26 اہداف میں سے وزارت خارجہ نے 22 مکمل طور پر حاصل کیے ہیں۔