این این ایس نیوز! مری پاکستان کا وہ علاقہ ہے جس سے اب پاکستانیوں کو نفرت ہو گئی ہے یہی وجہ ہے کہ اب مری کے باسی بھوکے مرنے لگے ہیں۔
ویسے تو حکومت پاکستان نے مری میں لوگوں دوبارہ سے سیر و تفریح کی غرض سے جانے کی اجازت دے دی ہے مگر اب بھی یہاں سناٹا ہے۔اور ہوٹلوں کے کرائے بھی بہت زیادہ ہیں ابھی تک جو انسان کی پہنچ سے باہر ہیں۔ہاں حو مت تو ایکشن میں ہے ہی کیونکہ روڈ اب صاف ہیں اور ٹریفک کی روانی بھی مسلسل ہے۔لیکن اب ایک مری کے ہی ہوٹل کے مالک فیصل عمر عباس کہتے ہیں کہ مری مری ہے، ہم عباسی لوگ بڑے مہمان نواز ہوتے ہیں، کچھ لوگ میڈیا پر ہمارے خلاف پرو پیگینڈا کر رہے ہیں۔لیکن اب اس حادثے کے بعد کام تو بالکل ختم ہو گیا ہے جس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ پورے ملک میں اسکول دوبار سے کھل گئے ہیں تو لوگ اب گھومنے پھرنے نہیں آ رہے ہیں۔مگر ہمیں اللہ سے امید ہے جس نے ہمیں کورونا وائرس میں روزی دی وہ ابھی بھی دے گا ۔اس کے علاوہ ایک دوکان والے نے کہا کہ یہ جی۔پی۔او چوک ہے جہاں ہم لوگ صبح 8 بجے سے لے کر رات 2 بجے تک بیٹھے رہتے تھے رش ہی اتنا ہوتا تھا۔مگر صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک فارغ بیٹھے رہتے ہیں کوئی نہیں آتا بس اکا دکا لوگ آجاتےہیں کیونکہ لوگ مری سے خوف زدہ ہیں ۔واضح رہے کہ مری جیسے مشہورو معروف سیاحتی مقام کی یہ حالت ان ہی کی اپنی وجہ سے ہوئی کیونکہ تفصیلات کے بقول یہاں لوگوں کو انتہائی مہنگی مہنگی اشیاء فروخت کی گئیں اور شدید برفباری میں کمرے رہنے کو نہیں دیے گئے۔اس افسوسناک حادثے میں 22 سے زائد لوگوں کی جانیں گئیں جس کے باعث حکومت پاکستان کی جانب سے مری کو آفت زدہ علاقہ قرار دے دیا گیا۔