ابراہیم السلام علیکم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اقوال تمام دنیا کے لوگوں کے لیے مشعل راہ ہیں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی فہم و فراست سے دنیا کا کوئی بھیانسان نہیں جو واقف نہیں حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کو باب العلم کہا تھا نبی پاک صلی اللہ وسلم کی اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ میں علم کا شہرہوں اور علی اس کا دروازہ ہے کوئی بھی ایسا علم نہیں ہے
جو حضرت علی کے پاس نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے لوگوں نے علم کے اس دروازے سے روشنی حاصل کی اور تیرگی حاصل کی اور قیامت تک آپ کے اقوال سے لوگ اپنی زندگی سنوار تے رہیں گے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی زندگی سے ایسے بہت سے واقعات ملتے ہیں۔جن کی وجہ سے لاتعداد لوگ و کی زندگی بدل گئی حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت سے علم کا یہ عالم تھا کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ جب بھی ممبر پر بیٹھتے تو مسلمانوں سے کہتے کہ پوچھو مجھ سے کیا پوچھتے ہو سوال کروں مجھ سے کیا سوال کرتے ہو خواتین و حکسی انسان نے اس شخصیت کے گفتار و کردار اور اذکار پر غور کیا وہ خیر میں ڈوب گیا یہاں تک کہ غیر مسلم ماہرین نے بھی جب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اوصاف کو دیکھا تو وہ بھی دنگ رہ گئے
کیونکہ انہوں نے افکار علی کو دنیا میں بے نظیر اور لاثانی پایا اور آج ہم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا ایک ایسا واقعہ ذکر کریں گے جس میں ہمارے لیے ایک ایسی فکر چھٹی ہے کہ کن بدعمالیوں کا ارتکاب کرنے والوں کی زندگی کم ہوتی ہے۔ تو خواتین و حضرات ایک شخص حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس حاضر ہوا اور سوال کیا کیا اے علی رضی اللہ تعالی عنہ وہ کون سے لوگ ہیں جو جلدی مر جاتے ہیں اور کون سے لوگ ہیں جو دیر سے مرتے ہیں تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا ایک تو وہ شخص جو اپنی نگاہوں کو ادھر ادھر پھیرتا رہتا ہے دنیاوی خواہشات اور لذتوں کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے تو وہ اپنی موت کو اپنے پیچھے تلاش میں رہتا ہے جنہیں وہ کبھی حاصل نہیں کرپاتا یاد رکھو جو حاصل نہیں
کرپائے اسے اللہ پر چھوڑ دو لیکن جو حاصل کرسکوں اسے لازمی حاصل کرو اور جب تم اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیوں میں خوش ہونا شروع کر دو گے تو اللہ بڑی بڑی خوشیوں کو تمہارے قدموں میں ڈال دیں گے اور بے شک وہ اپنے شکر گزار بندوں کو بے حد پسند کرتا ہے۔اسے چاہئے کہ اللہ تعالی کی ہر نعمت کا شکر ادا کرنا سیکھیں۔ کیونکہ اللہ بھی انہی لوگوں کو پسند کرتا اور نوازتا ہے جو اس کا شکر ادا کرتے ہیں اللہ ہم سب کو اپنے شکر گزار بندوں میں سے بنائے آمین ایک دفعہ کا زکر ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس ایک شخص حاضر ہوا اور کہنے لگا اے امیرالمومنین میرے اور میری بیوی کے درمیان محبت نہیں ہے پیار نہیں ہےوہ ذرا ذرا سی بات پر مجھ سے ناراض ہو جاتی ہے۔
اور بات بات پر جھگڑا کرنے لگتی ہے اے امیرالمومنین ایسا کیوں ہو رہا ہے اس کا یہ کہنا تھا تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا وہ شخص چار ایسی باتیں ہیں جن کا ذکر تم اپنی بیوی کے سامنے نہ کرو تو امیر المومنین کون سی چار باتیں اپنی بیوی کے سامنے کسی پریشانی کی وجہ سے مت رونا ورنہ تم بیوی کی نظروں میں ایک کمزور ترین انسان کہلاو گے اور دوسری بات یہ ہے۔کہ کبھی بھی اپنی بیوی کو اپنی کمائی کے متعلق مت بتانا تم اس کی ہر جائز حاجت پوری کروں ہر جائز مراد پوری کرو مگراپنی آمدنی کے متعلق اسے نہ بتانا اور تیسری بات یہ ہے آئی شخص کبھی بھی اپنی بیوی کے سامنے اپنے ماں باپ اپنے بہن بھائیوں کی برائی مت کرنا ورنہ بیوی کی نظروں میں تمہارے ماں باپ اور بہن بھائی ی کی عزت ختم ہو جائے گی اور چوتھی بات یہ ہے کہ کبھی بھی اپنی بیوی کے سامنے اس کے ماں باپ اور اس کے بھائیوں اور بہنوں کو برا مت کہنا ورنہ وہ تمہاری دشمن بن جائے گی شخص یہ چار باتیں کبھی بھی اپنی بیوی کے ساتھ نہ کرنا ۔